freemom fighter مجاہد آزادی مولانا عبدالماجد بدایونی
DESCRIPTION
Imam e Ahle BidatYazeed Laeen,Ibn Tayymia ,Ibn Abd al wahab najdi, Ismaeel Dehlvi, Nazeer hussian dehlviQasim nanotvi , Rasheed gangohee, Ashraf thanvi, Khaleel ambethvi,hussain madni tanvi,murtaza darbanghi,mehmood ul Hassan gandhvi,anwar kashmiri, kafayat ullah dehlvi, ahmad ali lahori,ata ullalh bukhari, nafees ul hussaini, shafi karachvi, yousaf benoori, Ihsan elahiTRANSCRIPT
د آزادی موالنا عبدالماجد بدایونی ہمجا
ہسیف الل المسلول موالنا شا فضل رسول بدایونی)م ہ،دین وسنیت۱۲۸۹ یں ہےھ(کی ذات گرامی محتاج تعارف ن ہ
ماری تاریخ کا ایک زریں ہک حوال س آپ کی خدمات ے ے ے،آپ ک دو صاحبزاد تھ ،بڑ صاحبزاد ےباب ے ے ے ے ہے
ےھ(اور دوسر۱۲۷۰موالنامحی الدین قادری عثمانی)م ےصاحبزاد تاج الفحول موالنا عبدالقادرمحب رسول قادری
ےھ(موالنا محی الدین قادری ک صاحبزاد۱۳۱۹بدایونی)م ے،اور ان ک۱۲۹۷موالنا حکیم مرید جیالنی)م ےھ(تھ ے
ید قادری بدایونی)م ہصاحبزاد موالنا حکیم عبدالقیوم ش ے،حکیم عبدالقیوم قادری ک دو صاحبزاد۱۳۱۷ ےھ( تھ ے ے
د آزادی موالنا حکیم عبدالماجد قادری ہتھ ایک مجا ےد ملت موالنا ہبدایونی اور دوسر صاحبزاد مجا ے ے
ھ(صدر جمعیة علما ء۱۳۹۰عبدالحامد قادری بدایونی)مم اول الذکر موالنا حکیم ہپاکستان-زیر نظر مضمون میں عبدالماجد قادری بدایونی کی شخصیت اوران کی دینی
- ےوملی خدمات کا جائز لیں گ ہ
حضرت موالنا ابوالمنظور حکیموالدت، تعلیم، بیعت:- ھ۱۳۰۴شعبان /۴عبدالماجد قادری بدایونی کی والدت
وئی۱۸۸۷اپریل /۲۸مطابق ۔ء کو مولوی محل بدایوں میں ہ ہ ابتدائی تعلیم حضرت موالنا عبدالمجید مقتدری آنولوی اور
یم صاحب قادری بدایونی س ےحضرت موالنا مفتی ابرا ہی کتابیں استاذ العلماء ہحاصل کی، درس نظامی کی منت ےحضرت موالنا محب احمد قادری بدایونی س پڑھیں اور ہتکمیل حضرت موالنا شا عبدالمقتدر قادری بدایونی قدس
ے س فرمائی- بعض اسباق والد گرامی حضرتہسر
ید اور جد محترم تاج الفحول ہموالنا حکیم عبدالقیوم ش ہمحب رسول موالنا عبدالقادر قادری بدایونی قدس سر
ے۔س بھی سماعت کئ ہھ میں حضرت موالنا شا۱۳۲۰ے ےعبدالمقتدر قادری بدایونی ن سند فراغت عطا فرمائی،لی میں ر کر حکیم غالم رضاخاں ہاس ک بعد دو سال د ہ ے
۔ک پاس طب کی تکمیل کی ھ میں حکیم صاحب۱۳۲۲ےےن سند فراغت س نوازا جس پر مسیح الملک حکیم ے
- ےاجمل خاں ن بھی دستخط کئ ے
ہجب حضرت تاج الفحول ن سیدنا شا عبدالمقتدر قادری ےےبدایونی قدس سر کو اجازت و خالفت س نوازا تو موالنا ہید صاحب ن اپن صاحبزاد موالنا ےحکیم عبدالقیوم ش ے ے ہ ہعبدالماجد بدایونی کو سیدنا شا عبدالمقتدر قادری ےبدایونی ک دست حق پرست پر بیعت کروادیا- بعد میں ےپیرومرشد ن آپ کو تمام سالسل کی اجازت و خالفت
ےس بھی نوازا-
ہمدرس شمس العلوم ک""ا احی""اء اور جدی""د ک""اری:- ے کہحضرت موالنا عبدالماجد قادری بدایونی قدس سر
ھ میں جامع مسجد شمسی بدایوں۱۳۱۷ےوالد ماجد ن ہمیں مدرس شمسی کی بنیاد رکھی- استاذ العلماء عالم ہ ہل صدر مدرس ےمحب احمد قادری علی الرحم اس ک پ ہ ے ہ ہ
وئ ے۔منتخب ء میں۱۸۹۹جون /۲۲ھ /۱۳۱۷صفر /۱۱ہوا جس میں تاج الفحول سیدنا ہمدرس کا تاسیسی جلس ہ ہہشا عبدالقادر قادری بدایونی، حافظ بخاری سید شا ہ عبدالصمد چشتی، اعلیl حضرت فاضل بریلوی، حضرتم الرحم ن شرکت فرمائی- ےموالنا محدث سورتی علی ہ ہےابتداءp چند برسوں تک اس مدرس ن نمایاں خدمات انجام ہ
وا موالنا عبدالماجد ۔دیں بعد میں ی گردِشq زمان کا شکار ہ ہ ہہبدایونی ن میدانq عمل میں قدم رکھن ک بعد مدرس ے ے ے ہکی طرف توج مبذول کی اور از سر نو اس کی آبیاری
ر ک درمیان ایک وسیع زمین حاصل کر ک ےفرمائی ش ے ہ ۔ ء کو ایک وسیع۱۹۱۷جنوری /۲۸ھ /۱۳۳۵ربیع الثانی /۳
ہعمارت کی بنیاد رکھی اور مدرس کا نام مدرس شمسی ہ ہ ےس بدل کر دارالعلوم شمس العلوم تجویز کیا- چند سالو گئی عمارت کی ۔میں ایک پر شکو عمارت کی تعمیر ہ ہےتکمیل ک بعد ی مدرس جامع مسجد شمسی س منتقل ہ ہ ےو گیا- مدرس کی عمارت ہو کر جدید عمارت میں قائم ہ ہی شاندار داراالقام تعمیر کیا گیا- ریاست ہک قریب ہ ےےحیدرآباد، رامپور اور بھوپال س مدرس ک لئ امداد ے ہ ےو گیا- درس وئی مدرس کی تعلیم کا معیار بلند ہجاری ہ ۔ ہہنظامی ک عالو مولوی، عالم، فاضل اور منشی وغیر ہ ےون لگ پروفیسر ے۔ک امتحانات میں بھی طلب شریک ے ہ ہ ے
یں: ہایوب قادری لکھت ے
ی مدرس شمس العلوم ن ملک کی دینی ے”جلد ہ ہوں میں ایک ممتاز مقام حاصل کر لیا ملک ک ےدرسگا ۔ ہےمختلف حصوں اور عالقوں س طلب تحصیل علم ک لئ ے ہ ے
-الئق اور محنتی علماء ب حیثیت مدرسین اور ہآن لگ ے ےو گئ دستار بندی ک موقع پر ےاساتذ مدرس س وابست ے۔ ہ ہ ے ہ ہوت ان جلسوں میں تمام ایت شاندار جلس منعقد ےن ہ ے ہ“-)مجل وت ور علماء شریک ہندوستان ک ممتاز اور مش ے ہ ہ ے ہ
(۴۸ء ص :۱۹۹۶بدایوں، کراچی، مئی
ہمدرس میں ایک عظیم الشان الئبریری قائم کی گئی جس میں مختلف علوم و فنون کی سیکڑوں کتابیں جمع کی
زار شکست و ریخت ک باوجود آج بھی ےگئیں-ی الئبریری ہ ہنام کا اجرا کیا - مدرس س ایک ما میت رکھتی ہاپنی ا ہ ے ہ ہے ہوا اور ہگیا جو ابتداء میں مذاکر علمی ک نام س شائع ے ے ہ ہا- ی نام شمس العلوم“ ک نام س جاری ر ہبعد میں ”ما ہ ے ے ہ ہنام حضرت موالنا عبدالماجد بدایونی صاحب کی وفات ہما ہ
ا- ہتک جاری ر
ب و مسلک کی اشاعت ک لئ مدرس ک زیر انتظام ےمذ ہ ے ے ہےمطبع قادری ک نام س ایک پریس لگوائی گئی جس ےہس اکابرین آستان قادری اور علماء بدایوں کی تصانیف ہ ےل سنت کی علمی تحقیقی ہک ساتھ ساتھ دیگر علماء ا ے
- ےاور دعوتی و اصالحی کتب و رسائل شائع کی گئ ے
ےموالنا ن اپن زمان کیقومی و سیاسی خدمات:- ے ےم قومی، ملی اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور ہتمام اہحص لیا اور قائدان کردار ادا کیا مجلس خدام کعب ) ۔ ہ ہ
ء(،۱۹۱۹ء(، جمعیة العلماء )۱۹۱۹ء(، خالفت کمیٹی )۱۹۱۲ ء(،۱۹۲۲ء(، تحریک تبلیغ )۱۹۲۰تحریک ترک مواالت )
ر۱۹۲۹ء(، مسلم کانفرنس )۱۹۲۴تحریک تنظیم ) ہء( تحریک میں ایک فعال کا رکن، مشیر خصوصی، مخلصےکارگزار اور اس تحریک ک مبلغ و واعظ ک طور پر ے، ، مدتوں صوبائی خالفت کمیٹی ک صدر ر ہےشریک ر ے ہےہے۔انڈین نیشنل کانگریس ک رکن ر )ڈاکٹر شمس بدایونی ے ہ: مضمون” موالنا عبدالماجد بدایونی“ مطبوع معارف
(۲۹۳ء، ص: ۲۰۰۷اعظم گڑھ، اکتوبر
ہسید سلیمان ندوی موالنا ک قائدان کردار کا اعتراف ےیں: وئ لکھت ہکرت ے ے ہ ے
، طرابلس، بلقان، کانپور، خالفت، کانگریس، ہ”خدام کعبیں جو ان ک ےتبلیغ، مسلم کانفرنس، ی و تمام مجالس ہ ہ ہ
یں“ )معارف اعظم گڑھ، جنوری ۔خدمات س گراں بار ہ ےء(۱۹۳۲
ےموالنا عبدالماجد بدایونی ن خالفت کمیٹی ک اجالس ے ہبمبیٴ، اجالس ناگپور اور اجالس کلکت سمیت کئیےجلسوں کی صدارت کی مجلس خالفت ن شریف حسین ۔ےاور ابن سعود ک تنازع کا جائز لین اور ان ک درمیان ے ہ ےےتصفی کا ماحول پیدا کرن ک لئ ایک وفد حجاز بھیجا ے ے ہم رکن کی ہجس میں موالنا عبدالماجد بدایونی بھی ایک اوئ اور حجاز ومصرکا دور فرمایا- ہحیثیت س شریک ے ہ ے ہ)اس وفد خالفت کی نوعیت، کارکردگی اور نتائج کا تذکریں م اس کو قلم انداز کرت ، فی الحال ۔تفصیل طلب ہ ے ہ ہے
: ےاس کی تفصیل جانن ک لئ دیکھئ ے ے نگارشات محمد- ۱ےٴ اشاعت اردو ہعلی : مرتب رئیس احمد جعفری، ادار ہ
تاریخ نجد و حجاز : مفتی- ۲ء، ۱۹۴۴حیدرآباد دکن زاروی، ص: ، رضوی کتاب گھر۲۵۸تا ۲۴۷ہعبدالقیوم
ارم سید سلیمان ندوی حیات اور ادبی- ۳ء، ۲۰۰۰ہطبع چاشم، ص: ہکارنام : ڈاکٹر سید محمد ، علی۱۲۷ - ۱۲۶ے
ء(۱۹۹۵گڑھ
ت اور سیماب صفت شخصیت ک مالک م ج ےموالنا ایک ہ ہ ہر وقت کسی ن کسی مسلکی، قومی یا نما تھ ہقائد و ر ہ ے۔ ہت تھ آپ اپنی تمام تر ے۔سیاسی کام کی دھن میں ر ے ہ
ےصالحیتیں اور اوقات خدمت دین ک لئ وقف کرچک ے ےیں: ، سید سلیمان ندوی لکھت ہتھ ے ے
ستی تھی جس کی زندگی ی ایک ہ”جماعت علماء میں ی ہر وا- ہک ایک لمح کو بھی کسی وقت چین نصیب ن ہ ہ ہ ےوئی تھی ر نفس ان کو کام کی ایک دھن لگی ہوقت اور ہل و عیال اور جان و ہجس ک پیچھ ان کا آرام چین، ا ے ے
ر چیز قربان تھی- ی سماں بھی گزرا ک ان ک ےمال ہ ہے ہ ہا اور و مرد قوم کی و ر ہگھر میں کفن دفن کا سامان ہ ہے ہ ہےمسیحائی ک لئ کانپور و لکھنوٴ کی تگ و دو میں ے
یں“- )معارف اعظم گڑھ، جنوری ء(۱۹۳۲ہمصروف
ےموالناعبدالماجد دریابادی مدیر ”سچ“ اپن تعزیتییں:- ہمضمون میں لکھت ے
وئ دل و جان، شغف و ے”جس تحریک میں شریک ہوئ ،جس کام ماک، مستعدی و سرگرمی س شریک ےان ہ ے ہ
اتھ لگایا اس میں جان ڈال دی، زندگی ک آخری ےکو -۱۱ہر منٹ قومیات ک لئ/۱۲ ی نا چا ر گھنٹ بلک ک ےسال کا ے ہ ے ہ ہ ہ ہ ہ
۔وقف تھا، سکون و راحت کا کوئی زمان ن تھا مسلسل ہ ہم خانگی صدمات ک باوجود کام ک پیچھ ےعاللتوں اور پی ے ے ہ
ی ن تھ تیز بخار ے۔دیوان تھ اور ایک جگ بیٹھنا تو جانت ہ ہ ے ہ ے ےتمام میں مصروف، وا اور حجاز کانفرنس ک ا ہچڑھا ے ہے ہا اور امین آباد پارک میں محفل میالد و ر ہےسین میں درد ہ ہ ہا شان میں و ر ہڈھائی ڈھائی تین تین گھنٹ تک بیان ہے۔ ہ ہ ہوا لیکن ی کیس ممکن ک اتھ جھول میں پڑا ہورم، ہے ے ہ ہے ہ ے ہو؟ والد ہمجلس تنظیم کی مجلس عامل میں شرکت ن ہ ہ ہیں ۔ماجد نزع میں اور موالنا کانپور میں تقریر کر ر ہ ہے ہیں ک ی اور آپ ہبیوی کی آخری سانسوں کی اطالع آر ہ ہے ہلی کی جامع مسجد میں خود رو رو کر دوسروں کو رال ہد، عید کا چاند نچ گئ ، آج کلکت پ یں کل لکھنوٴ تھ ےر ہ ہ ے ۔ ہ ہے
ور میں دیکھا تھا نماز آ کر میرٹھ میں پڑھی، صبح پٹن ہال ہیں وا ک دکن ک راست میں ۔میں تھ شام کو معلوم ہ ہ ے ہ ہ ے
مت مردانگی“- ہعجیب و غریب مستعدی تھی عجیب تر ء(۱۹۳۱دسمبر /۲۵)سچ
یں: ہپروفیسر محمد ایوب قادری لکھت ے
، ین عالم اور ب مثل مقرر تھ ایت ذ ے”موالنا عبدالماجد ن ے ہ ہ، خالفت کمیٹی، مسلم ہانھوں ن تحریکq خدام کعب ےہکانفرنس اور جمعیة العلماء سب میں حص لیا- و علی ہ، انھوں ن تمام ملک کو ےبرادران ک دست راست تھ ے ے چھان مارا اور ملک کی سیاسی بیداری میں نمایاں کردار
ا ہے۔ادا کیا برصغیر کی سیاست میں ان کا نمایاں حص ر ہ ہ ۔ہانھوں ن شدھی اور سنگٹھن ک زمان میں آگر اور ے ے ےےبھرت پور ک عالق میں ایک جماعت بھیجی، ان ک بعض ہ ےہمتوسلین ن آگر میں ڈیر جما دئی اور ایک رسال ے ے ہ ےد برطانی میں علماء بدایوں ک سیاسی ےنکاال“-)مقال ”ع ہ ہ ہنام مجل بدایوں کراچی، شمار جنوری ہرجحانات“ : ما ہ ہ ہ
ء(۱۹۹۴
یں: ہاسی مقال میں آگ لکھت ے ے ہ
ے”موالنا عبدالماجد کا بڑا کارنام ی ک انھوں ن اپن ے ہ ہے ہ ہےزمان میں کام کرن والوں کی ایک جماعت پیدا کر دی، ےبی اور سیاسی میدان میں نمایاں ہجس ن ان ک بعد مذ ے ے
خدمات انجام دیں“- )مرجع سابق(
ست و ہمحترم ضیاء علی خاں بدایونی ن اپنی کتاب ” ے بود“ میں فرزندان بدایوں کی قومی اور سیاسی جد و
-اس کتاب ک چند متعلق د کا تفصیلی تذکر کیا ہج ے ہے ہ ہیں جن س موالنا عبدالماجد ٴ قارئین دی ےاقتباسات ہ ہ ہ بدایونی کی قومی اور سیاسی خدمات پر روشنی پڑتی
ہے۔
جوالئیب""دایوں میں خالفت کمی""ٹی ک""ا قی""ام :-ر ن خالفت کمیٹی قائم۱۹۱۹ ےء میں موالنا محمد علی جو ہ
ےکی جس کا مقصد ترکوں پر کی گئ انگریزوں ک ے ے ےمظالم اور زیادتیوں کو ب نقاب کرنا تھا- موالنا عبدالماجد- ان کی آواز پر لبیک ےبدایونی اس ک سرگرم رکن تھ ےوئ ملک بھر ک مسلمان جوق در جوق اس میں ت ےک ے ہ ے ہ
و گئ ے۔شامل ہ
ست و بود، ص: ء(۱۹۸۷ہمطبوع بدایوں بار اول ۱۹۱ہ)
ند:- ند۱۹۱۹ نومبر ہجمعیة علماء ہء میں جمعیة علماء ہکا انعقاد عمل میں آیا انجمن خدام کعب اور انجمن خدام ۔وئی، بدایوں ک علما ان میں پیش پیش ےالحرمین قائم ہند ک بانیوں - موالنا عبدالماجد بدایونی جمعیة علماء ےر ہ ہےہمیں تھ اور حضرت موالنا شا عبدالقدیر صاحب بدایونی، ے ہخواج نظام الدین صاحب بدایونی نیز موالنا قدیر بخش- )مرجع کن تھ ےصاحب بدایونی اس ک خصوصی ر� ے
سابق(
ند نجمعی""ة علم""اء ک""انپور:- ے ادھر جمعیة علماء ہ�دھر بعض علماء ن ےکانگریس میں شمولیت کا اعالن کیا ا
ےکانگریس س سیاسی نظریات میں اختالف ک سبب ےےجمعیة سیاسی نظریات میں اختالف ک سبب جمعیة س ے
ند کی ہعلیحدگی اختیار کر ک دوسری جمعیة علماء ے
ےتشکیل شروع کر دی موالنا خواج نظام الدین صاحب ن ہ ۔انی، ہتحریر کیا ک علی برادران، موالنا حسرت مو ہ ہے حضرت اقدس موالنا عبدالقدیر بدایونی اور حضرت موالنانمایانq آزادی جمعیة ہعبدالماجد صاحب بدایونی جیس ر ےند کانپور مقابل میں و ت گئ اور جمعیة علماء ہس دور ے ے ہ ےوئی حضرت اقدس )موالنا شا عبدالقدیر صاحب( ہرونما ۔ ہےجو صوب جمعیة ک صدر تھ حضرت موالنا عبدالماجد ے ہ بدایونی، حضرت موالنا نثار احمد صاحب کانپوری اور
ےحضرت موالنا شا فاخر صاحب ک بعد جمعیة کانپور ک ے ہے۔صدر تجویز کئ گئ )مرجع سابق، ص: (۱۹۸ے
-: بی مناظروں کا زمان ہمذ ہنوز ی سلسل جاری تھا کہ ہ ہ ہندو وئی، ہندوستان کی سیاست میں اچانک تبدیلی واقع ہ ہو گیا- اس کا اثر بدایوں ضلع پر بھی ہمسلم اتحاد ختم پڑا، آریوں اور مسلمانوں نیز عیسائیوں اور مسلمانوں-ان مناظروں میں بدایوں ون لگ بی مناظر ےس مذ ے ہ ے ہ ےہک جن علماء ن حص لیا ان میں موالنا عبدالماجد صاحب ے ےسوانی اور مچاری س ہبدایونی، موالنا قطب الدین بر ہ ہمولوی عبدالحق صاحب بدایونی خاص طور پر قابل تذکروا، تبلیغی ہیں- اسی دوران شدھی سنگٹھن کا زور ہ ےتحریک ن شدت اختیار کی، چودھری بدن سنگھ اور بابواتھ میں ہدھرم پال صاحب ن شدھی سنگٹھن کا کام اپن ے ے ےل لیا- موالنا عبدالماجد صاحب اور مولوی ادریس خاں
ہصاحب ن تبلیغی ذم داریاں سنبھالیں- )مرجع سابق( ے
موالنا عبدالماجدب""دایوں میں تبلیغی ک""انفرنس:-ےصاحب ن گاندھی جی س علیحدگی اختیار کرن ک بعد ے ے ے
ء میں بدایوں میں تبلیغی کانفرنس بالئی، جس کا۱۹۲۳
وا کلکت ک ےاجالس چراغ علی شا ک تکی میں منعقد ہ ۔ ہ ے ے ہہسر عبدالرحیم صاحب ن اس جلس کی صدارت فرمائی- ے
(۲۰۰)مرجع سابق، ص:
ےموالنا بدایونی جمیعة تبلیغ اسالم ک صوبائی صدر،تبلیغ اسالم ک سلسل میں موالنا کی خدمات اس ہتھ ے ےیں ک اس کا اعتراف نواب محمد ہقدر نمایاں اور قابل ذکر ہ
ےاسماعیل خاں مرحو م صدر پراونشل خالفت کمیٹی نٴ صدارت میں کیا ، ہےاپن خطب ہ ء کو میرٹھ۱۹۲۱اپریل /۷/۸ے
میں نواب محمد اسماعیل خاں مرحوم کی زیر صدارتٴ صدارت وئی،اپن خطب ہآل انڈیا خالفت کانفرنس منعقد ے ہ
یں: ہمیں نواب صاحب فرمات ے
ر کر دینا ضروری ک تبلیغ کی تمام ہ”اس مقام پر ی ظا ہے ہ ہہسعی اور وفود کوکامیاب بنان کاکلی مرحل صرف ےنماموالنا ٴ تبلیغ،قوم ک محترم ر ہحضرت صدر شعب ے ہ عبدالماجد صاحب بدایونی کی مسلسل ومستقلہکوششوں اورفقط ان ک فیض زبان اور زور بیان کا نتیج ےمار لئ اس وقت ایک ے،جن ک وجود کو قدرت ن ے ہ ے ے ہے
ہےنعمت بنا دیا “-
ٴ صدارت نواب محمد اسماعیل خاں:ص ،شانتی۶ہ)خطبء(۱۹۲۱پریس میرٹھ
موالنا عبدالماجد بدایونی کی قومی اور سیاسی خدماتوئ ان ک معتمد خاص اور تمام تحریکات ےکا تذکر کرت ے ہ ے ہم سفر موالنا عبدالصمد مقتدری بدایونی ہمیں ان ک ے
( تحریر فرمات ند صوب متحد ے)نائب ناظم جمعیة علماء ہ ہ ہہیں :
ے”د�نیا جانتی ک کلکت ک اسپیشل اجالس کانگریس و ہ ہ ہےےخالفت میں تحریک ترک مواالت کو کامیاب بنان ک لئ ے ے
ہآپ ن کیا کچھ ن کیا اور جس وقت ترک مواالت کا تصور ےوئ بھی دل و دماغ لرزت تھ اس وقت آپ ےکرت ے ے ہ ے ےخالفت کانفرنس ک اسٹیج پر بحیثیت صدر ترک مواالتبی و قومی، ملی و ملکی فرض بتا کر قوم و ملک ہکو مذٴ ون کی دعوت د ر تھ اور ی جذب ہکو عمل پیرا ہ ے ہے ے ے ہا بلک مردان وار آپ اس ہحریت صرف قول تک محدود ن ر ہ ہ ہند کا چپ چپ آپ ن چھان ےمیدان میں اتر اور سرزمین ہ ہ ہ ے ۔مارا کانگریس سول نافرمانی کی تحقیقاتی کمیشن میں بھی مسیح الملک حکیم اجمل خاں صاحب مرحوم اورqریکل شرا مسلسم انی ک رو آنج ہپنڈت موتی الل ن ہ ے ہ ہ
ٴ حریت مسلم کرا دیا- ہسفر ر کر دنیا کو اپنا جذب ہ
ائ جگر“ ص: ے)مقدم ”پار ہ ہ، مطبوع ادبی پریس۵-۴ہء(۱۹۳۱لکھنوٴ
یں: ائ لکھت ور کانگریسی لیڈر بابو رگھوویر س ہمش ے ے ہ ہ
ے”موالنا عبدالماجد بدایونی ن خالفت ک سمبندھ ے( میں اپن جوشیل بھاشڑوں )تقریروں( دوارا ے)سلسل ے ہرت( حاصل ( دیش ویاپی کھیاتی )ملک گیر ش ہ)ک ذریع ہ ے ےکر لی تھی اور گاندھی جی و علی برادران ک نکٹ( میں آ گئ تھ انھیں ک آگرھ ےسمپرک )قریبی رابط ے۔ ے ے
لی بار اتما گاندھی جی پ ہ)درخواست( پر م مارچ سن/۱ہ ء میں موالنا شوکت علی، ڈاکٹر سیف الدین کچلو،۱۹۲۱
ہکستوربا گاندھی، سید محمد حسین سیکریٹری پرانتی ہ)صوبائی( خالفت کمیٹی یوپی، موالنا سالمت الل فرنگی -“) ےمحلی، موالنا نثار احمد کانپوری ک ساتھ پدھار )آئ ے ے
اس ہ)بدایوں ضلع ک سوتنترتا سنگرام کا ات 1947-1919ےندی( ص ء(۱۹۷۴ہ، مطبوع ضلع ناگرک پریشد بدایوں ۲۴ہ)
وئ ےموالنا عبدالماجد بدایونی جس تحریک میں شریک ہوئ ب شمار اجالسوں اور ےقائدان حیثیت س شریک ے۔ ہ ے ہ ۔کانفرنسوں کی صدارت کی موالنا عبدالباری فرنگیر وغیر ہمحلی، موالنا ابو الکالم آزاد، موالنا محمد علی جو ہ کی موجودگی میں کسی اجالس کی صدارت صدر اجالس ہے۔کی عظمت و رفعت مقام کی دلیل ایک سرسری ےتالِش ک بعد موالنا عبدالماجد بدایونی کی صدارت میںون وال جن اجالس یا کانفرنسوں کا پت لگا و ہمنعقد ہے ہ ے ے ہ
یں:- ہحسب ذیل
ء۱۹۲۰خالفت کانفرنس ناگپور -۱
ء۱۹۲۱خالفت کانفرنس بمبئی -۲
ہخالفت کانفرنس کلکت-۳
ار ڈویزنل خالفت کانفرنس پٹن -۴ ہب ھ۱۳۳۹ہ
ھ۱۳۳۹خالفت کانفرنس ضلع بیلگام کرناٹک -۵
ھ۱۳۴۲ہاجالس جمعیة علماء صوب راجستھان -۶
ٴ تبلیغ، میرٹھ-۷ ٴ افتتاح شعب ہاجالس خالفت کمیٹی بسلسل ہھ۱۳۳۸
بی و ہموالنا بدایونی کی عملی اور تحریکی زندگی اور مذدوں اور مناصب س بھی د کا انداز ان ع ےقومی جد و ج ہ ہ ہےلگا یا جا سکتا جن کو موالنا ن مختلف اوقات میں ہے
دی قارئین کرت م ایک سر سری خاک اں ےزینت بخشی- ی ہ ہ ہ ہ ہہیں جس س موالنا کی وسیع تر خدمات اور قائدان ے ہ
وگی- ہحیثیت کو سمجھن میں آسانی ے
تمم مدرس شمس العلوم بدایوں-۱ ہم ہ
نام شمس العلوم بدایوں-۲ ہمدیر اعلیl ما ہ
ند صوب متحد- ۳ ہناظم جمعیة علماء ہ ہ
رکن مرکزی مجلسq خالفت-۴
ہصدر مجلس خالفت صوب متحد- ۵ ہ
صدر خالفت تحقیقاتی کمیشن- ۶
ےرکن وفد خالفت برائ حجاز- ۷
ہرکن مجلس عامل مسلم کانفرنس- ۸
ہرکن انجمن خدام کعب- ۹
رکن انڈین نیشنل کانگریس-۱۰
ہصدر جمعیة تبلیغ االسالم صوب آگر واودھ-۱۱ ہ
بانی رکن مجلس تنظیم-۱۲
ند کانپور-۱۳ ہبانی رکن جمعیة علما
تمم مطبع قادری بدایوں-۱۴ ہبانی و م
بانی و سرپرست عثمانی پریس بدایوں- ۱۵
بانی دارالتصنیف بدایوں-۱۶
حصول آزادی، استحکام خالفتای""ک غل""ط بی""انی:-، قومی و ملی وقار کی بحالی اور پرچم اسالم کی ہاسالمیدان ہسربلندی ک لئ موالنا عبدالماجد بدایونی کی مجا ہ ے ےاں انگریز موٴرخ پیٹر ہسرگزشت آپ ن مالحظ فرمائی ی ۔ ہ ے ہارڈی کی ایک غلط بیانی اور اس پر دیوبندی مکتب فکرہس وابست ڈاکٹر خالد محمودصاحب )مانچسٹر( کی ے
- ہےحاشی آرائی پر بھی نظر ڈالنا ضروری ہ
ٴ ہڈاکٹر خالد محمود صاحب ن اپنی کتاب ”مطالع ےارڈی کی کتاب ”دی مسلم آف برٹش ہبریلویت“ میں پیٹر
: ہےانڈیا“ کی مندرج ذیل عبارت نقل کی ہ
For their activities the brothers, Abdul Hamid and Abdul Majid were well rewarded by the government. Medals denoting the title of Shams-ul-Ulama dangled from their turbans, while for his anti khilafat work Abdul Majid was one of the most rewarded men in the province. At a provincial durbar in 1922, he received from Harcourt Butler both a robe and
a sword of honour.
(The Muslims of British India, P. 272)
: ہےڈاکٹر خالد محمود ن اس کا ترجم ی کیا ہ ہ ے
”موالنا عبدالحامد بدایونی اور موالنا عبدالماجد بدایونی( کی طرف س خاصی امداد ملتی ےکو حکومت )برطانی ہ ۔تھی ان کی )نسواری رنگ کی( پگڑیوں میں شمسqنی خالفد اپموالنا عبدالماج ، وت ےالعلماء ک تمغ لٹک ہ ے ے ےےخالفت سرگرمیوں ک باعث اپن پور صوب میں سب ے ے ے
( مراعات یافت تھ ے۔س زیاد )انگریزوں ک ہ ے ہ ء میں۱۹۲۲ےہارکوٹ بٹلر ن آپ کو ایک کھل دربار میں خلعت فاخر ے ے ہ
دی اور ایک تلوار کا اعزاز بخشا“-
ٴ بریلویت، جلد ، حافظی بکڈپو دیوبند(۴۳۷ص: ۳ہ)مطالع
ہڈاکٹر خالد محمود صاحب ن اس کتاب میں ایک س زیاد ے ے
lد اعلیدایونی اور ان ک جےمقامات پر موالنا عبدالماجد ب ہسیدنا شا فضل رسول بدایونی پر انگریزوں ک وظیف ے ہمار ناقص ون کا الزام لگایا ےخوار اور امداد یافت ہ ہے۔ ے ہ ہ
ےمطالع کی حد تک سیدنا شا فضل رسول بدایونی ک ہ ہل پروفیسر ایوب قادری ےبار میں ی شوش سب س پ ہ ے ہ ہ ے
ےمرحوم ن چھوڑا تھا،سیدنا شا فضل رسول بدایونی س ہ ےےنظریاتی اور مسلکی اختالف رکھن وال موٴرخین و ےےمصنفین جان و دل س اس شگوف پر ایمان ل آئ اور ے ہ ےیر واشاعت کو اپنا مسلکی فریض سمجھ لیا ۔اس کی تش ہ ہہڈاکٹر خالد محمود صاحب ن بھی اس افسان کو رنگ ے- راقم الحروف ن اپنی زیر ترتیب ےآمیزی ک ساتھ لکھا ہے ے
ل قلم ک ےکتاب ”موالنا فضل رسول بدایونی پر بعض ا ہ“ میں اس پر تفصیلی ہالزامات کا تحقیقی و تنقیدی جائز ہےبحث کی اور مستند تاریخی حوالوں اور اصول درایتیں موالنا ، و ہکی رو س اس شگوف کا تنقیدی جائز لیا ہے ہ ہ ے
ارڈی کی اس غلط ہعبدالماجد بدایونی ک بار میں پیٹر ے ےم قارئین کو اس ہبیانی پر بھی تنقیدی نظر ڈالی گئی ہے۔
اں اختصار ک یں ی ےکتاب ک مطالع کی دعوت دیت ہ ۔ ہ ے ہ ےد آزادی کی تاریخ ہساتھ صرف اتنا عرض کرنا ک جد و ج ہ ہے
یں ک ری نظر رکھن وال حضرات جانت ہپر گ ہ ے ے ے ء۱۹۱۹ہ، اس وقت انگریزی ےس قبل ک حاالت دوسر تھ ے ے ے
ےمالزمت، ارباب اقتدار س تعلقات یا تعلیمی اداروں ک ےیں ہلئ حکومت برطانی س امداد حاصل کرنا کوئی جرم ن ے ہ ےی اس وقت ملک میں انگریزوں ک خالف ےتھا اور ن ہ ہ ۔کوئی مخالف فضا یا تحریک تھی انڈین نیشنل کانگریسیں ہکی اس وقت کی مصالحان پالیسی کسی س پوشید ن ہ ے ہے- ی و وقت تھا جب موالنا ابو الکالم آزاد جیس قوم ہ ہ ہےےپرست لیڈر ن شا برطانی کی تاج پوشی ک موقع پر ہ ہ ے
ے۔مدحی اشعار نظم کئ تھ ے ء میں تحریک خالفت۱۹۱۹ہوا وئی، اس ک بعد ترک مواالت کا دور شروع ہشروع ے ہو گئی- ہاور پور ملک میں حکومت مخالف فضا قائم ے
وا اور کھلم کھال انگریزی حکومت س ےآزادی کا جذب پیدا ہ ہار کیا جان لگا- ےنفرت و بیزاری کا اظ ہ
ےموالنا عبدالماجد بدایونی ک بار میں صرف اتنی بات ےیں ی جا سکتی ک ان ہک ہ ہے ء میں ضلع کلکٹر مسٹر۱۹۱۷ہ
ےانگرام کی کوششوں س صوبائی گورنر الرڈ مسٹن کیےجانب س مدرس شمس العلوم کی تعمیر ک لئ ایک ے ہ ے
۔سال ک پٹ پر االٹ کیا گیا تھا اس کو ۹۹ہقطع آراضی ہ ےم ن اوپر ی جن کا یں حاالت ک تناظر میں دیکھنا چا ےان ہ ے ہ ے ہ
۔ذکر کیا
ی موالنا عبدالماجد بدایونی وت ہتحریک آزادی کا آغاز ے ہاد آزادی اور ترک مواالت ک ایک قائد کی حیثیت س ےج ے ہ
ہابھر کر سامن آئ جس کا تفصیلی ذکر گزشت صفحات ے ےےمیں کیا جا چکا اس کا خمیاز موالنا بدایونی اور ان ک ہ ہے۔
ہادار شمس العلوم کو ی بھگتنا پڑا ک ان ک مجوز ے ہ ہ ے“ کا منصوب صرف کاغذ کی زینت بنا ہ”دارالحدیث عثمانی ہر قسم کی ہر گیا اور ان کا ادار بھی حکومت کی ہ ہو گیا ریاست حیدرآباد یا ۔مدردی و تعاون س محروم ہ ے ہان گرانٹ ملتی ہریاست رامپور س ضرور مدرس کو ما ہ ہ ےی مگر ان ریاستوں کی گرانٹ کو ”انگریزی امداد“ ہرےقرار دینا ان ریاستوں ک نظم و نسق اور ان ک نظام ے- اگر کسی کو اس بات پر ہےحکومت س ناواقفی کا نتیج ہ ےو ک چونک ریاست حیدرآباد اور ریاست رامپور و ہاصرار ہ ہذا ان ٰہہبھوپال وغیر حکومت برطانی کی منظور نظر تھیں ل ہ ہ ہکی گرانٹ حکومت برطانی کی گرانٹ مانی جائیگی اورو و ملک و ہجس کو بھی ان ریاستوں س گرانٹ ملتی ہ ے قوم کا مخالف اور انگریزوں کا ایجنٹ تھا تو پھر برصغیر ہکی کوئی معروف شخصیت اور کوئی تعلیمی ادار ایسایں بچ گا جس کو حکومت برطانی کا ایجنٹ تسلیم ن ہن ہ ے ہ
- ےکرنا پڑ
ےموالنا عبدالماجد بدایونی یا ان ک چھوٹ بھائی موالنا ےٴ ہعبدالحامد بدایونی کو شمس العلماء کا خطاب یا تمغوا اور تاریخی ون کی بات بھی بالکل پادر ہخدمت عطا ے ہیں بلک ی دونوں برادران ن ہحقائق ک برخالف ی ہ ہ ہے۔ ےٴ عثمانی بدایوں ک کسی فرد ک بار میں ی ثابت ہخانواد ے ے ے ہ ہد حکومت میں یں کیا جا سکتا ک اس کو برطانوی ع ہن ہ ہو اس ٴ خدمت دیا گیا ہکسی قسم کا کوئی خطاب یا تمغ ہ
د جنگ آزادی ہک برخالف مجا ء موالنا فیض احمد۱۸۵۷ےےبدایونی س ل کر حضرت عاشق الرسول موالنا ے ےعبدالقدیر بدایونی تک اس خاندان اور اس ک وابستگانےمیں س کم از کم ایک درجن علماء ک نام پیش کئ جا ے ےp انگریزوں p اور عمال p ، تقریرا یں جنھوں ن تحریرا ےسکت ہ ےد آزادی میں نمایاں خدمات انجام دی ہک خالف جد و ج ےارڈی کی اس کتاب ک عالو کسی بھی معاصر ہیں پیٹر ے ہ ۔ ہ ےیا متأخرماخذ س موالنا عبدالماجد بدایونی کو ”شمسیں دیا جا سکتا خالفت ۔العلماء“ کا خطاب ملن کا ثبوت ن ہ ے
ٴ تبلیغ ک افتتاح ک وقت موالنا ن ےکمیٹی ک شعب ے ے ہ ےیں : ہبحیثیت صدر جو تقریر فرمائی تھی اس میں فرمات ے
ل باادب والحاح ے”خطاب یافت علماء و مشائخ س پ ہ ے ہےعرض ک و خصوصیت ک ساتھ جلد س جلد اپن ے ے ہ ہ ہے
ےدامن تقدس کو خطاب ک داغ دھب س پاک کریں“- ہ ے(۱۳)فصل الخطاب، ص:
�س آواز کو یں:”تمام شمس العلماء الل کی ا ہآگ فرمات ہ ے ےہسنیں ک جس ن اسالم ک مقابل میں کفر کا ساتھ دیا، ے ے ہےاسالمی حقوق کو کافروں ک خوف س پامال کیا، اس ے
ر و عذاب میں داخل کیا، خدا ک لئ ےن خود کو وعید ق ے ہ ےیں، یں اور خطاب یافت بھی الت ہو حضرات جو عالم ک ہ ہ ے ہ ہہب کس ملت پر کرم کریں، امت مرحوم کو طعن و ے
ےتضحیک س بچا لیں“-
(۱۴)فصل الخطاب، ص:
ےی بات بعید از قیاس ک موالنا سار زمان ک علماء و ے ے ہ ہے ہ ےمشائخ کو خطابات و اعزازات واپس کرن کی تبلیغ کریں
ہاور خود اپنی پگڑی میں اعزازی تمغ لگا کر شمسار بنا لیں- ہالعلماء ک خطاب کو اپن گل کا ے ے ے
موالنا عبدالماجد بدایونی کو تحریک خالفت کا مخالفارڈی یا ڈاکٹر خالد محمود جیس ےقرار دینا پیٹر ہٴ خدا کی زندگی ک ی کا حص جس بند ے”محققین“ ہ ہے۔ ہ ہےپانچ قیمتی سال خالفت اسالمی ک استحکام اور ملک ک ے ہوئ یر میں صرف ےطول و عرض میں اس کی تبلیغ و تش ہ ہ
ہوں اس کو خالفت مخالف سرگرمیوں میں ملوث قراری ب بنیاد جتنا ڈاکٹر خالد محمود صاحب ک ےدینا اتنا ہے ے ہ
مقتدیl و پیشواموالنا اشرف علی تھانوی صاحب کو ۔تحریک خالفت و ترک مواالت کا حامی و ناصر قرار دینایں ک موالنا عبدالماجد بدایونی تحریک ہم ذکر کر چک ہ ے ہوں ،ان و گئ تھ ی س اس میں شامل ہخالفت ک آغاز ے ے ہ ے ہ ےہن کم از کم پانچ مرتب خالفت کانفرنس کی صدارت کی، ے، خالفت تحقیقاتی ہےصوبائی مجلس خالفت ک صدر ر ےےکمیشن کی صدارت کی، وفد خالفت برائ حجاز ک رکن ےم ذکر کریں ہر اور آگ موالنا کی تصانیف ک ذیل میں ے ے ہے
ےگ ک انھوں ن خاص خالفت ک موضوع پر ے ہ کتابیں ۵ے ہتصنیف فرمائیں- ان تمام زند تاریخی حقائق کی نفی کرارڈی جیس دوسر درج ک موٴرخین کی بات ےک پیٹر ے ے ے ہ ے ےپر آنکھیں بند کر ک ایمان النا ڈاکٹر خالد محمود صاحب
- و سکتا ہےی کا حوصل ہ ہ ہ
ارکوٹ بٹلر ک ذریع صوبائی دربار میں۱۹۲۲ ہء میں ے ہ ہموالنا کو خلعت فاخر اور تلوار کا اعزاز بخشا جانا بھی
ےبالکل ب بنیاد اور موالنا بدایونی جیس ترک مواالت ک ے ے - ام ہےسرگرم حامی ک اوپر ات ہ ء میں تحریک ترک۱۹۲۰ے
وا،موالنا عبدالماجد بدایونی روزq اول س ےمواالت کا آغاز ہم ، موالنا اور ان ک ہاس تحریک ک حامی و مبلغ تھ ے ے ےبی فریض ہخیال علماء نصاریl س ترک مواالت کو مذ ہ ے- اس سلسل میں موالنا ک مستقل ےسمجھت تھ ے ے ےےمضامین اور ان کی کتابوں س ب شمار اقتباسات پیش ے
یں جن میں انھوں ن انگریزوں س ےکی جا سکت ے ہ ے ے - ء میں” فصل الخطاب“۱۹۲۰ہےمواالت کو حرام قرار دیا
وئی جس میں ترک ہک نام س ان کی تقریر شائع ے ے مواالت اور خطابات و اعزازات کی واپسی پر خالص- موالنا عبدالماجد ٴ نظر س بحث کی گئی بی نقط ہےمذ ے ہ ہےبدایونی جیس ذم دار عالم س قول و عمل ک اس ے ہ ے
ہتضاد کی توقع کرنا انصاف و دیانت کا خون ک ء۱۹۲۰ہےندوستان کو ترک ہمیں و فصل الخطاب لکھ کر سار ے ہ
ارکوٹ بٹلر ک۱۹۲۲مواالت کی دعوت دیں اور ےء میں ہو کر خلعت فاخر ک ساتھ تلوار کا ےدربار میں حاضر ہ ہ
اعزاز حاصل کریں-
حضرت موالنا عبدالماجد بدایونی ان تمامخطابت: -ہگوناگوں خوبیوں ک ساتھ ایک ساتھ ایک شعل بیان ےو یا مجلس محرم، عرس ہخطیب بھی تھ محفل میالد ے۔و یا قومی ، سیاسی جلس و یا بزم مناظر ہکی محفل ہ ہ ہر جگ موالنا کی خطابت کی گونج سنائی دیتی ہکانفرنس ہہتھی شعل بیانی اور ولول انگیزی آپ پر ختم تھی -موالنا ہ ۔ےکا ی ایسا وصف تھا ک اس کا اعتراف ان ک تمام ہ ہ
، سید سلیمان ندوی لکھت ےمعاصرین ن بیک زبان کیا ہے ےہیں:
”مرحوم کی قوت خطابت غیر معمولی تھی، ان کیوتی تھی“- )معارف ہتقریر جذباتq اسالمی کی ترجمان
ء(۱۹۳۲اعظم گڑھ، جنوری
ےموالنا عبدالماجد دریابادی ن بھی موالنا کی اس خوبی کا: ہےاعتراف کیا
ر موضوع پر ک سکت تھ اور ے”تقریر اور موثر تقریر ے ہہ ہال دیت بی عنوانات پر بھی دلوں کو د ےسیاسی اور عام مذ ہ ہ
، حبیب رب العالمین ) ےاور مجلس کو لٹا دیت تھ (ملسو هيلع هللا ىلصے، بلبل کی طرح ت ےکا ذکر پاک کرن اٹھت تو آپ میں ن ر ہ ہ ے ےکت اور شاخ گل کی طرح جھومت اور ےبولت اور چ ے ہ ے، خطابت لپٹ لپٹ کر بالئیں لیتی اور خوِش بیانیاں ےلچکتوتا تھا ک و کر منھ چومتی، ایک ایک فقر معلوم ہمست ہ ہ ہوا اور ایک ایک جمل ہعشق و محبت ک سانچ میں ڈھال ہ ے ے-“ وا نکلتا ہےنظر آتا تھا ک سنوار گزار ک عطر میں بسا ہ ے ہ
ء(۱۹۳۱دسمبر /۲۵)سچ
ر( موالنا کی مت“ )بلند ش ہسید حسن ریاض ایڈیٹر ” ہدات ان الفاظ ہخطابت ک سلسل میں اپن عینی مشا ے ہ ے
یں: ہمیں بیان کرت ے
ے”میں ن موالنا کی تقریر اتنی مرتب سنی ک مجھ ہ ہے ہ ے؟ جادو کرت یں، موالنا تقریر کرت تھ ےصحیح شمار ن ے ے ہ
ست رک رک کر چند شکست جمل اس ست آ ، ابتداءp آ ےتھ ہ ہ ہ ہ ہ ےوت ،گویا کسی ن سوت س اٹھا دیا ہےزبان س ادا ے ے ے ے ہ ے
نا یں ک ک یں، ی بھی معلوم ن ہابھی خیاالت مجتمع بھی ن ہ ہ ہ ہوتی تھی اکثر لوگ ب ، نئ آدمیوں کو ذرا مایوسی ےکیا ہ ے ہے
“ مگر جو ےصبری س ی بھی ک دیت تھ ک ”ذرا زور س ہ ے ے ہہ ہ ےہجانت تھ اس سکون کو ایک طوفان کا پیش خیم ے ےمیں ن بڑ جلسوں میں بھی موالنا مرحوم ےسمجھت تھ ے ے۔ ےیں ہکی تقریریں سنی تھیں مگر کسی کو ی شکایت کرت ن ے ہآ میری آنکھوں ن و منظر یں آئی میں آواز ن ہسنا ک ے ہ ۔ ہ ہ ہ-ابتدائی شکست اور ب ربط جمل ختم ےکتنی بار دیکھا ے ہ ہےوِش ، اب موالنا کو ، کسی ن سن کسی ن ن سن ہوئ ے ہ ے ے ے ے ہو کر لوگوں کو عنوان تقریر ہآگیا ذرا وقار ک ساتھ کھڑ ے ے، متعلق ہس آگا کیا، مگر ابھی الفاظ پر اراد کا قابو ہے ہ ہ ےو ، آواز بلند ا یں، استدالل کیا جار و ر ہواقعات بیان ہے ہ ہ ہے ہم تن گوِش ک یکایک اس یں اور ہچکی ،سب خاموِش ہ ہ ہ ہےےبحر خطابت میں جوِش آیا، شانوں س عبا ڈھلکن لگی، ے، عمام ک پیچ یں، سارا اسٹیج پامال ےاب ایک جگ قرار ن ہ ہے ہ ہ
ا و ر یں و دعویl پیش ہےکھل کھل کر شانوں پر آ پڑ ہ ہ ہ ہ ے، یں، پندر پندر ہجس کو حق سمجھ کر آج منبر پر آئ ہ ہ ے بیس بیس منٹ مسلسل ایک روانی اور جوِش اور قوتٴ بالغت س اس طرح ادب ابلتا ےک ساتھ اس سرچشم ہ ےمیش ہتھا ک مجھ اس مرصع، مزین اور پرتکلف آمد پر ہ ے ہ
وتی“ ۔حیرت ہ
ہ)موالنا عبدالماجد مرحوم کی خطابت : مشمول ”تواریخ ہ، مطبوع ادبی پریس لکھنوٴ۳۴-۳۳وصل و انتقال“ ص:
ء(۱۹۳۱ء، ۱۳۵۰
یں: ہکچھ آگ چل کر لکھت ے ے
ے”اس جوِش و خروِش ک بعد پھر موالنا کی تقریر میںp ذرا آگ جھک کر یا کسی چیز وتا اور عموما ےسکون پیدا ہست اطمینان س جلس کو معامالت ست آ اتھ رکھ کر آ ہپر ے ہ ہ ہ ہ ہ
ےسمجھات مضبوط دالئل پیش کرت اور اپن استدالل کی ے ے۔، میں ن ےقوت پر اعتماد کرک پھر لوگوں س سوال کرت ے ے ےوت تھ رگز ن ےدیکھا ک ان ک و سواالت جو اس لی ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہے
، دالئل س زیاد لوگوں کو مطمئن کر ہک کوئی جواب د ے ے ہ-“ ےدیت تھ ے
)مرجع سابق، ص: ۳۵)
معروف محقق ونقاد آل احمد سرو#رموالنا کی خطابتیں: د اس طرح بیان کرت ہک بار میں اپنا مشا ے ہ ہ ے ے
یں خطیب ی ن ہ”موالنا عبدالماجد بدایونی صرف مقرر ہست ک چند جمل ،تقریر شروع کرت تو اتنی آ ےبھی تھ ہ ہ ہ ے ے
وتی جاتی ،پھررفت رفت آوازبلند ہسمجھ میں ن آت ہ ہ ے ہاں تک ک �دھرمڑجات ی ہاورآوازکی بلندی ک ساتھ و ادھر ا ہ ے ہ ےےو گھوم گھوم کر لفظوں کا ایک آبشارگرات جات اور ے ہ“ ت ےلوگ جا بجا الل اکبرک نعروں س ان کا ساتھ دیت ر ہ ے ے ے ہ
-
یں، ص اوٴس علی۲۶،۲۷ہ)خواب باقی ہ، ایجوکیشنل بک ء(۲۰۰۰گڑھ،طبع دوم
ےضیاء علی خاں اشرفی موالنا ک انداز خطابت ک بار ے ےیں : ہمیں لکھت ے
، دوران تقریر عمام ک بل ے”تقریر ب نظیر کرت تھ ہ ے ے ےران لگت وا میں ل ےکھل جات تھ اور عباء ک دامن ے ہ ہ ے ے ے
و جاتی ، سامعین پر عجیب و غریب کیفیات طاری ہتھ ے ہتھیں،کبھی جلس کشت زعفران بن جاتا اور کبھی مجلس
�ٹھتا وت اور کبھی آ و بکا کا شور ا ق بلند ہعزاء، کبھی ق ے ہ ہے ہتھا“-
ء(۱۹۹۸، شوقین بکڈپو بدایوں ۳۵۸)مردانq خدا ، ص:
ر القادری مدیر ”فاران“موالنا عبدالماجد صاحب کی ہمایں: ہخطابت ک بار میں رقم طراز ے ے
”موالنا عبدالماجد بدایونی مرحوم تقریر و خطابت میں موالنا ابوالکالم آزاد# اور موالنا آزاد سبحانی کی صف
وت تھ ان ک وعظ و تقریر کی سار زمان ےمیں شمار ے ے ے ے ہمیں دھوم تھی“-
لی۲۲، ص: ۲)یاد رفتگاں، ج: ہ مرکزی مکتب اسالمی د ہ ۔ء(۲۰۰۰
و سک و درج ہفی الحال موالنا ک جو خطبات دستیاب ے ہ ےیں: ہذیل
ار ڈویژنل خالفت کانفرنس پٹن-۱ ٴ صدارت: ب ہخطب ہ ہ۔ھ، مشمول ”المکتوب“۱۳۳۹ ہ
ٴ صدارت :خالفت کانفرنس ضلع بیلگام کرناٹک-۲ ہخطبہھ، مشمول ”المکتوب“-۱۳۳۹
ٴ صدارت : اجالس جمعیة علماء منعقد اجمیر-۳ ہخطب ہہھ، مطبوع تبلیغ پریس آگر : صفحات ۱۳۴۲ ۲۴ہ
ہتقریر : اجالس آل انڈیا کانگریس، منعقد احمد آباد-۴“، مرتب : رئیس احمد۱۹۲۱ ہء، مشمول ”اوراق گم گشت ہ ہ
ور- ہجعفری، محمد علی اکیڈمی ال
ٴ تبلیغ خالفت و ترک مواالت : بمقام-۵ ہتقریر: بسلسلٴ شکوک“ مرتب : ،مطبوع بعنوان ”ازال ہکاسگنج ضلع ایٹ ہ ہ ہ
- ہمحمد عبدالحئی ایڈیٹر اخیار تبلیغ ، تبلیغ پریس آگر
ٴ تبلیغ و بعث وفود،- ۶ ٴ صدارت : بموقع افتتاح شعب ہخطب ہ ہھ، مطبوع بعنوان ”فصل الخطاب“۱۳۳۸بمقام میرٹھ
ء-۱۹۲۰شانتی پریس میرٹھ
موالنا عبدالماجد بدایونی اپنی انقلمی خ""دمات:- ےگوناگوں سیاسی، قومی اور تحریکی مصروفیات کے۔ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف س بھی شغف رکھت تھ ے ے
ر موضوع پر بیات ، درسیات اور سیاسیات ہموالنا ن مذ ہ ے�ٹھایا اور تصنیفات کا ایک قابل قدر ذخیر چھوڑا ۔قلم ا ہ، قلم رواں ہےموالنا کا اسلوب شگفت اور مزاج محققان ہ ہ
، تحریر پر خطابت کا رنگ غالب ہے۔دواں اور شست ہے ہنام شمس العلوم نکلتا تھاجس ہموالنا کی زیر ادارت ما ہ
ر ما کچھ ن کچھ تحریر کیا کرت ےمیں بحیثیت مدیر آپ ہ ہ ہ، اس ک عالو ہتھ ے ےس زائد کتب و رسائل موالنا کی ۲۰ے
مار سامن موجود ےعلمی و قلمی یادگار ک طور پر آج ے ہ ےیں م صرف کتابوں ک نام پر اکتفا کرت اں ی ۔یں ہ ے ے ہ ہ ۔ ہ
خالصة( ۳خالصة العقائد) ( ۲خالصة المنطق) ( ۱) ( فتویl جواز( ۶دربارq علم) ( ۵فالح دارین)( ۴ہالفلسف
خالفت(۹عورت اور قرآن) ( ۸القول السدید )( ۷عرس) ( ار) (۱۰ہنبوی )(۱۲فصل الخطاب) (۱۱ہاالظ ہقسطنطنی
تنظیمی مقاالت)(۱۵درس خالفت) (۱۴المکتوب)(۱۳اد )(۱۷جذبات الصداقت)(۱۶ کشف حقیقت(۱۸ہاالستش
)(۱۹ماالبار) ہالخطبة الدعائی للخالفة االسالمی اعالن(۲۰ہ-(۲۲سمرنا کی خونی داستان)(۲۱حق) ی l ہخالفت ال ہ
ٴ :تذکر ہ)ان کتابوں ک تفصیلی تعارف ک لئ دیکھئ ے ے ے ےلی( ہماجد:ترتیب :اسیدالحق قادری،مکتب جام نور د ہ
: ہایک شب ک""ا ازال ے-موالنا عبدالماجد بدایونی ک بارہ ےی جاتی ک انھوں ن ایک تقریر میں ےمیں ایک بات ی ک ہ ہے ہ ہا تھا ک ا تھا یا ی ک “ ک lÇ ہگاندھی جی کو ”مبعوث من الل ہ ہ ہ ہ“- اس زمان میں اس Èر بنا کر بھیجا یں مذک ے”الل ن ان ہے ہ ے ہا اور آج بھی ی جمل موالنا بدایونی ہبات کا کافی چرچ ر ہ ہ ہp لکھ دیا جاتا اس p فوقتا ہے۔کی طرف منسوب کرک وقتا ےوئی تو حلق ٴ علماء میں رت ہزمان میں جب اس کی ش ہ ہ ےنچی اور ہایک ب چینی پھیل گئی بات داراالفتاء تک پ ۔ ے- ےموالنا عبدالماجد بدایونی ک خالف فتو صادر کی گئ ے ے ےاں اس سلسل میں وضاحت کر دی ذا ضروری ک ی ہل ہ ہ ہے ٰہہمی را ہجائ تاک موالنا بدایونی ک بار میں کوئی غلط ف ہ ے ے ہ ے
ے۔ن پا سک ہ
ہجس زمان میں ی افوا پھیلی تھی اس وقت موالنا ہ ےہعبدالماجد بدایونی ن تقریر و تحریر ک ذریع اس کی ے ےےوضاحت کر دی تھی تقریر میں ک گئ اپن اصل جملوں ے ہے ۔ل ہاور ان س اپنی مراد کو واضح کر دیا تھا جس س ا ے ے
- و گئ تھ ےعلم و فتویl مطمئن ے ہ
ےتحریک ترک مواالت ک زمان میں علماء ک درمیان اس ے ےہک جواز و عدم جواز کی بحث چھڑ گئی تھی اس سلسل ۔ ےاری ہمیں حضرت موالنا سید سلیمان اشرف صاحب بٴ دینیات مسلم یونیورسٹی علی گڑھ ن ایک ےصدر شعب ہ
ےرسال ”النور“ ک نام س تحریر فرمایا جس میں آپ ن ے ے ہp ناجائز قرار دیا، اس ک ےتحریک ترک مواالت کو شرعا
جواب میں حضرت موالنا حبیب الرحمن قادری مقتدری
ہبدایونی ن ایک رسال ” البیان“ تصنیف فرمایا جو ھ۱۳۴۰ےوا ”البیان“ ک ےمیں وکٹوری پریس بدایوں س شائع ۔ ہ ے ہ
ٴ تصنیف میں موالنا عبدالماجد بدایونی بمبئی میں ہزمانےمقیم تھ موالنا حبیب الرحمن قادری بدایونی ن موالنا ے۔
ےعبدالماجد بدایونی کو ایک خط ارسال کیا اور ان سی، موالنا عبدالماجد بدایونی ہمتنازع جمل کی وضاحت چا ے
ن س “ ک lÇ ےن ان ک خط کا جواب دیا ”مبعوث من الل ے ہ ہ ۔ ے ےار کیا اور اپنی تقریر ک اس ےاپنی برأت و بیزاری کا اظ ہمی پھیل گئی ہحص کی وضاحت کی جس س ی غلط ف ہ ے ہےتھی موالنا حبیب الرحمن قادری بدایونی صاحب ن اپنا ۔
ےخط اور موالنا عبدالماجد بدایونی کا جواب من و عن اپنےرسال ”البیان“ ک آخر میں ”اعالن ضروری“ کی سرخی ہ
- ےک ساتھ شائع کر دئی ے
ے”اعالن ضروری“ ک نوٹ میں موالنا حبیب الرحمنیں: ہصاحب قادری تحریر فرمات ے
ہ”ی کتاب مرتب کرن ک بعد فقیر ن ایک عریض حضرت ے ے ے ہ جناب موالنا مولوی عبدالماجد صاحب قادری بدایونیم العالی کی خدمت میں حاضر کیا اور اس کی ہمدظلام ا نیز ایک خاص امر دینی میں استف ہنسبت مشور چا ہ ہ ےکیا جو ان کی ذات گرامی س متعلق تھا، حضرت موالناp اس کا جواب مرحمت فرما کر اپنی شان علم و ےن فوراار حق اور کمال شفقت و حسن خلق کا ثبوت دیا ۔اظ ہ-“ ہےفقیر کا عریض اور حضرت موالنا کا واال نام درج ذیل ہ ہ
(۶۹)البیان، ص:
ید ک بعد موالنا حبیب الرحمن ےاپن خط میں ابتدائی تم ہ ےیں: ہقادری مقتدری تحریر فرمات ے
ٴ تحریر مکمل کر دیجئ و ی ک ہ”ایک ضرورت کو بذریع ہے ہ ہ ے ہلی ک اجالس میں گاندھی ک ند د ےآپ ن جمعیة علماء ے ہ ہ ےیں؟ فحوا ئ ا تھا یا ن Çر اور مبعوث من الل ک ےمتعلق مذک ہ ہ ہ
، جلد تحریر فرما کر بھیج ےکالم اور اصل الفاظ کیا تھ-“ ےدیجئ
ےموالنا عبدالماجد بدایونی اس خط ک جواب میں ابتدائییں: ید ک بعد فرمات ہتم ے ے ہ
ا تھا اور الفاظ و بیان کی Èر“ ک ہ”گاندھی کو میں ن ”مذک ےلی ک اجالس میں ند د ےصورت ی تھی - جمعیة علماء ہ ہ ہا تھا ک ایک صاحب ن مجھ ایک پرچ دیا ہمÊیں تقریر کر ر ے ے ہ ہ
وا تھا ک ”آپ لوگ ترک مواالت کیوں مانت ےجس پر لکھا ہ ہ“- میں ن اس کا جواب ےیں، ی تو گاندھی کی تحریک ہے ہ ہرگز ترک مواالت گاندھی کی ل تو ی بتایا ک وئ پ ہدیت ہ ہ ے ہ ے ہ ےم یں، ن گاندھی کی تحریک سمجھ کر اس کو ہتحریک ن ہ ہل خالفت کی طرف میں ن توج یں اس ک بعد ا ہمانت ے ہ ے ۔ ہ ےیں آتی ک ان ک ا ک ”ان کو غص آتا غیرت ن ےکر ک ک ہ ہ ہے ہ ہ ہ ےب ان کو ایک غیر مسلم بتاتا اگر گاندھی ن ےاحکام مذ ہے۔ ہ
و م کو یاد دالئ اور و ان کا مذکر ب ہمار احکام مذ ہ ے ہ ہ ے ہندو نماز ک وقت ک ک ہگیا تو کیا قباحت آ گئی کیا کوئی ہے ے ہ ۔و تو ی ا آپ لوگ نماز پڑھیں اور واقع ایسا ہوقت جا ر ہ ہ ہے ہ
ندو کا سمجھا جائ گا“ میں ن ےکیا حکم نماز اس ۔ ے ہب ک ایک فرعی ک مار مذ ےتصریح س ک دیا تھا ک ” ہ ے ہ ے ہ ہ ہہ ے
و کر ندو گاندھی صفت ہخالف بھی اگر گاندھی یا تمام ہ“ اس م سب کو ٹھکرا دیں گ یں تو ۔م س عمل چا ے ہ ہ ے ہل سنت میں موالنا ہتقریر ک وقت عمائد علماء ا ے عبدالقدیر صاحب، موالنا عبدالباری صاحب، موالنا ریاست
ےعلی خاں صاحب وغیر بھی موجود تھ اور خود گاندھی ہوا ……کبھی تو ……س اعتراض ل اس تقریر پر پ ہبھی ے ے ہ ۔“بڑھایا گیا اور کبھی ہےلفظ”مذکر بنا کر خدا ن بھیجا ے
“بین الخطین لکھا……اس تقریر ک ےلفظ ”مبعوث من الل ہےبعد مجھ س اور مولوی سلیمان اشرف صاحب س کئی ےوئیں، اور شاید ایک بار جب ک میں آزاد قومی ہمالقاتیں ہہدرسگا ک قیام ک لئ علی گڑھ مقیم تھا اس کا تذکر ے ے ے ہی کمر میں آیا تھا اور میں ن ان ےموصوف س ان ک ہ ہ ے ےہکو تصریح س اپنی تقریر اور… اعتراض س آگا کر دیا ے ے
(۷۱،۷۲تھا“-)البیان، ص:
ےکاسگنج ضلع ایٹ میں موالنا عبدالماجد بدایونی ن خالفت ہےو ترک مواالت ک سلسل میں ایک خطاب فرمایا جس ے
ے۔میں آپ ن بعض اعتراضات اور الزامات ک جواب دئی ے ے اس تقریر کو جناب محمد عبدالحئی صاحب ایڈیٹر اخبار
ٴ شکوک“ ک ےتبلیغ آگر ن تبلیغ پریس آگر س ”ازال ہ ے ہ ے ہ۔عنوان س شائع کیا اس تقریر میں بھی موالنا بدایونی ے- “ وال اعتراض کی وضاحت کی ہےن ”مبعوث من الل ے ہ ے
یں:- ہابتدا میں فرمات ے
”اخبارات میں تقریروں کی نقل اور اقوال کا اقتباس ہوتذکر اور خبروں کا اندراج غیر معمولی طور پر غیردوتجریبات زاروں شوا ،جس ک ا ور ہیقینی ثابت ہ ے ہے ہ ہیں،خود اپن متعلق آخر میں کچھ عرض کروں گا ےموجود ہ
-“
یں: ہپھر آگ چل کر لکھت ے ے
ند منعقد ٴ جمعیة علماء ہ”میں ن گاندھی جی کو جلس ہ ہ ےلی ند ک علما موجود تھ۱۳۳۹ہد ےھ جس میں تمام ے ہ
ا تھا اور اب ہتحریک ترک مواالت کا مذکر )یاد دالن واال( ک ےوں ک جس طرح ایک غیر مسلم اذان و وقت تا ہبھی ک ہ ہماری باتوں یا کاروبار ک سلسل س ی ہنماز یاد دالئ اور ے ہ ے ہ ےو ی نماز کا وقت و ر ہک کر متوج کرد ک ”جاوٴ اذان ہے ہ ہ ہ ے ہ ہہےگیا“، بالشب اسی طرح گاندھی صاحب ن تحریک ترک ہ ےمواالت یاد دالن میں مدد کی اور اپنی شرکت کا اس مددےمیں کافی حص لیا- پس مبصر لوگ میر طرز خطابت ہیں ک ایسی واضح مثال د کرسمجھا کر میرا ےس واقف ہ ہ ےہگاندھی جی کو مذکر ک دینا خطابت کا ایک جمل تھا، مگر ہہہآ معترضین ن اس لفظ ک خود ساخت معنی لکھ لکھ کر ے ے ہاں تک اپن زبان و قلم کو ےحاشیٴ چڑھا چڑھا کر ک ہ ےٴ گنا کیا اور ایک غیر مسلم کو کیا کیا کچھ ن لکھ دیا، ہآلود ہ ہlÇ من ./……… صاحب ن لکھا ”خدا ن ان کو ےنعوذ بالل ے ہ ہ
“ دوسر .……… ن ے)گاندھی کو( مذکر بنا کر بھیجا ے ہےlÇ والحول وال قوة “- استغفر الل lÇ ہتحریر کیا ”مبعوث من الل ہ
-“ lÇ ہاال بالل
ٴ شکوک، ص: ( ۵،۶ہ)ازال ہتبلیغ پریس آگر
ےموالنا عبدالماجد بدایونی کی صفائی اور برأت ک لئ ےیں،ان کو قبول ن کرن ت کافی ےخود ان کی ی وضاحتیں ب ہ ہ ہ ہ
- یں ہےکی کوئی وج ن ہ ہ
ہمسلم کانفرنس کی مجلس عامل ک ایک جلسوفات:- ے ہ، آپ ک ساتھ ےک سلسل میں لکھنوٴ تشریف ل گئ تھ ے ے ے ہ ےےآپ ک چھوٹ صاحبزاد حضرت موالنا عبدالواحد قادری ے ے، لکھنوٴ میں ایک مرید جناب شیخ محمد ےعثمانی بھی تھ
یں آپ ن شب ےنذیر احمد صاحب ک مکان پر قیام تھا و ہ ے ء کی۱۹۳۱دسمبر /۱۴-۱۳ھ / ۱۳۵۰شعبان /۳ہدو شنب
ا- ہدرمیانی رات میں داعیٴ اجل کو لبیک ک
ےجناز لکھنوٴ س بدایوں ال یا گیا، حضور عاشق الرسول ہہموالنا شا عبدالقدیر قادری قدس سر ن نماز جناز ے ہ ہ
ےء کو درگا قادری ک جنوبی۱۹۳۱دسمبر /۱۵پڑھائی، ہ- ےداالن میں اپن پیر و مرشد ک پائنتی دفن کی گئ ے ے ے